اردوئے معلیٰ

کہیں جو خوبیٔ قسمت سے مجھ کو مِل جاتیں

خدا کے ہاتھ سے جنت کی خلعت و پوشاک

سنہری نور سے بُنوائے شوخ پیراہن

نہ جن کی جیب دریدہ ، نہ جن کا دامن چاک

 

انہیں میں تیرے حسیں پاؤں میں بچھا دیتا

خدا گواہ ، تری رہگزر سجا دیتا

 

مگر میں ایک تہی دست و رائیگاں شاعر

سوائے خواب مرے پاس اور کچھ بھی نہیں

سو میں نے خواب بچھائے ہیں ترے رستے میں

بجز سراب مرے پاس اور کچھ بھی نہیں

 

!سو اپنی راہ پہ ہولے سے پاؤں دَھر ، اے دوست

!نہ بھول ، چلتی ہے تُو میرے خواب پر ، اے دوست

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ