کبھی سُناؤں گا آقا کو اپنا بُردۂ دل

سجا کے رکھتا ہوں شب بھر مَیں اپنا غُرفۂ دل

ہوائے تند مرے پاس سے ُگزر جا ُتو

کسی کے دستِ اماں میں ہے میرا غنچۂ دل

مَیں جوڑ لوں ذرا اشکوں سے تیری نعت کے حرف

مَیں تھام لوں ذرا ہاتھوں میں اپنا خامۂ دل

مرے خدا مجھے لکھنی ہے تیرے نور کی نعت

مرے ُخدا کوئی مجھ پر اُتار صیغۂ دل

تری طلب میں ہی ڈھلتی ہے شام، ہوتی ہے صبح

شمار کرتا ہُوں مَیں بھی ہر ایک لمحۂ دل

اِسے مدینے کی آب و ہَوا میں رہنا ہے

یہ جانتا ہُوں مَیں پہلے سے اپنا قصۂ دل

حضور ُکچھ بھی مناسب نہیں لگا، تو مَیں

حضور، قدموں میں آیا ہوں لے کے ہدیۂ دل

تمھارے اسم کے مرہم سے جوڑ لیتا ہُوں

کہیں سے ُٹوٹنے لگتا ہے جب بھی شیشۂ دل

گدائے کوچۂ حیرت کو حرفِ مدح کی بھیک

جھکا ہوا ہے ترے در پہ میرا کاسۂ دل

بلاوا آنے میں تھوڑی سی دیر ہے مقصودؔ

بسا لوں پہلو میں چھوٹا سا اِک مدینۂ دل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]