کب بگڑی بناؤ گے کب در پہ بلاؤ گے
امید ہے عاصی کو سرکار نبھاؤ گے
کب آئے گا وہ لمحہ کب آئے گی وہ ساعت
اِک بار کبھی آقا جب خواب میں آؤ گے
جس چہرئہ انور پر رہتی ہے نظر رَب کی
کب ایک جھلک اس کی عاصی کو دکھاؤ گے
اُٹھ جائیں گے سب پردے دیدارِ خدا ہوگا
والّیل کی زلفوں کو جب رُخ سے ہٹاؤگے
چھوٹا سا ہے منہ میرا پر بات بڑی سی ہے
کیا آپ میرے دل کی بستی بھی بساؤ گے
اے کاش ریاضؔ آئے مژدہ یہ مدینے سے
سرکار بُلاتے ہیں تم نعت سناؤ گے