کتنے خوش بخت ہیں طیبہ کے مسافر یارو

دیکھنے کو گئے جنت کے مناظر یارو

بھر کے چونچوں میں یہ اک نور مدینے کو چلے

یہ سنہرے پروں والے جو ہیں طائر یارو

ایسے منکر کو تو کافر ہی کہوں گا یارو!

میرے آقا کے جو ہے حسن کا منکر یارو

ذات میں اُن کی سبھی جمع کئے مولا نے

اُس کے جتنے بھی ہیں دنیا میں مظاہر یارو

دشمنوں کو بھی گلے سے جو لگا لیتا ہے

تم نے دیکھا ہے کبھی ایسا بھی صابر یارو

شکر کیسے نہ بجا لاؤں میں اپنے رب کا

جس کے محبوب کا میں بن گیا ذاکر یارو

روز ہی جاتا ہوں میں اُس کی زیارت کے لئے

جو مِرے آقا کی نگری کا ہے زائر یارو

کر لو اندازہ فقط شقّ قمر سے تنویر

کیسے احکام وہ کر سکتے ہیں صادر یارو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]