کتنے خوش بخت ہیں طیبہ کے مسافر یارو
دیکھنے کو گئے جنت کے مناظر یارو
بھر کے چونچوں میں یہ اک نور مدینے کو چلے
یہ سنہرے پروں والے جو ہیں طائر یارو
ایسے منکر کو تو کافر ہی کہوں گا یارو!
میرے آقا کے جو ہے حسن کا منکر یارو
ذات میں اُن کی سبھی جمع کئے مولا نے
اُس کے جتنے بھی ہیں دنیا میں مظاہر یارو
دشمنوں کو بھی گلے سے جو لگا لیتا ہے
تم نے دیکھا ہے کبھی ایسا بھی صابر یارو
شکر کیسے نہ بجا لاؤں میں اپنے رب کا
جس کے محبوب کا میں بن گیا ذاکر یارو
روز ہی جاتا ہوں میں اُس کی زیارت کے لئے
جو مِرے آقا کی نگری کا ہے زائر یارو
کر لو اندازہ فقط شقّ قمر سے تنویر
کیسے احکام وہ کر سکتے ہیں صادر یارو