کرم اس سے بڑا کیا ہو خدایا

ہمیں سرکار کی امت بنایا

زمیں اس بات پر نازاں رہا کر

تجھے کیسا مدینے سے سجایا

وہ پتھر دل تھے انکارِ نبوت

سو کلمہ پتھروں نے بھی سنایا

مثالِ درگزر ایسی نہ ہوگی

کہ دشمن کو بھی سینے سے لگایا

مرے سرکار قدموں میں بلالیں

انہی لفظوں سے اشکوں کو بہایا

بسیرا ہو مدینہ میں عطا کا

رہی ہے زندگی جو بھی بقایا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]