کرم کے بادل برس رہے ہیں دلوں کی کھیتی ہری بھری ہے
یہ کون آیا کہ ذکر جس کا نگر نگر ہے گلی گلی ہے
یہ کون بن کر قرار آیا یہ کون جانِ بہار آیا!
گُلوں کے چہرے ہیں نکھرے نکھرے کلی کلی میں شگفتگی ہے
دیے دِلوں کے جلائے رکھنا نبی کی محفل سجاے رکھنا
جو راحتِ دِل سکونِ جاں ہے وہ ذکر، ذکرِ محمدی ہے
جو گالیاں سُن کے دیں دعائیں بُروں کو اپنے گلے لگائیں
سراپا لطف و کرم جو ٹھہری وہ میرے آقا کی زندگی ہے
نبی کو اپنا خدا نہ مانو، خدا کو ان سے جدا نہ جانو!
ہے اہلِ ایماں کا یہ عقیدہ خدا خدا ہے، نبی نبی ہے
نہ مانگو دنیا کے تم خزینے چلو نیازیؔ چلیں مدینے
کہ بادشاہی سے بڑھ کر پیارے نبی کے در کی گداگری ہے