اردوئے معلیٰ

Search

کروٹ بدل بدل کے تو پہلو ہوئے ہیں شل

ائے غم کبھی تو شام کے سورج کے ساتھ ڈھل

 

اب جو بھی مانگ لے وہی قیمت قبول ہے

ائے عشقِ بدگمان بھلے جان لے کے ٹل

 

اتنی کہاں حیات کہ جتنا ہے فاصلہ

ائے کاروانِ درد ذرا اور تیز چل

 

ائے دل ابھی سحر کی سپیدی کہیں نہیں

سو شمع دانِ ضبط میں کچھ دیر اور جل

 

میں تو وہی رہوں گا نیا دیس ہے تو کیا

تو راستے بدل نہ بدل ہم سفر بدل

 

مت ڈال اپنی سوچ پہ اب اور بوجھ تو

میں تو وہ مسئلہ ہوں کہ جس کا نہیں ہے حل

 

ائے بے قرار دل مرے سینے کو چیر دے

یا پھرکبھی پگھل کے مری آنکھ سے نکل

 

صفحہ سیاہ ہو تو گیا پر خبر نہیں

ناصر ہوئی بھی ہے کہ نہیں ہو سکی غزل

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ