کر کے رب کی بندگی خاموش رہ

ہے اسی میں ہر خوشی خاموش رہ

پہلے ہی یہ جانتے ہیں دل کی بات

ہے یہ دربار نبی خاموش رہ

مست ہوکر یاد میں ان کی ابھی

کر رہا ہوں شاعری خاموش رہ

کلمہءِ حق مشت میں سرکار کا

پڑھ رہی ہے کنکری خاموش رہ

کہہ رہا ہے ان کو تو اپنی طر ح

توبہ توبہ لعنتی خاموش رہ

دے رہا ہے ہوں واسطہ شبیر کا

اے فقیری تو مری خاموش رہ

مل رہی ہے زیست میں شہ کی ضیا

اے دئیے کی روشنی خاموش رہ

بہہ رہے ہیں آنسو ان کی یاد میں

اے خوشی میری ابھی خاموش رہ

مصطفی صلِ علی ہرگام پر

پڑھ رہا ہے نوری ابھی خاموش رہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]