کس منہ سے شکر کیجیے پروردگار کا

عاصی بھی ہوں تو شافع روزِ شمار کا

گیسو کا ذکر ہے تو کبھی روئے یار کا

یہ مشغلہ ہے اب مرا لیل و نہار کا

چلنے لگی نسیمِ سحر خلد میں ادھر

دامن اِدھر بلا جو شہِ ذی وقار کا

دامن پکڑ کے رحمتِ حق کا مچل گیا

اللہ رے حوصلہ دل عصیاں شعار کا

خوشبو اڑا کے باغِ دیارِ رسول سے

ہے عرش پہ دماغ، نسیمِ بہار کا

سرُمہ نہیں ہے آنکھوں میں غلمان وحور کی

اڑتا ہوا غبار ہے ان کے دیار کا

ناکارہ ہے خلیل، تو یارب نہ لے حساب

آساں ہے بخشنا تجھے ناکارہ کار کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]