کس کو سامع کرے سخن میرا
رائیگاں جا رہا ہے فن میرا
آنچ کچھ کم نہ تھی محبت کی
اب چٹخنے لگا ہے تن میرا
میں کہ اپنا ہی بن نہیں پاتا
کیا کہوں گا تجھے کہ بن میرا
رہنِ بے چارگی ، ترے جلوے
رزقِ آشوب ، بانکپن میرا
رُوح کی پیاس بجھ نہیں پاتی
سخت مشکل میں ہے بدن میرا
شوقِ عُریاں نے ستر پوشی کی
زخم ٹھہرے ہیں پیرہن میرا
مات ہر چال پر مقدر ہے
بیچتا خاک ہے چلن میرا
ائے رمیدہ ، گریز پاء خواہش
تجھ سے آباد تھا ختن میرا