کشتِ ادراک میں جب کھلتے ہیں نکہت کے گلاب

خامۂ شوق پرو لاتا ہے مدحت کے گلاب

تیرے ہونٹوں کا تبسّم ہے کہ کلیوں کی چٹک

تیری باتوں کا تقدّس ہے کہ نزہت کے گلاب

تیری یادیں ہیں کہ تسکیں کے مہکتے گلبن

دشتِ غربت میں اگاتی ہیں وہ بہجت کے گلاب

وردِ لب رکھتا ہوں میں نامِ محمد پہ درود

شاخِ احساس پہ کھلتے ہیں محبت کے گلاب

تیرے لفظوں کی ہی خیرات ہے حکمت، دانش

ہر زماں تازہ بہ تازہ ہیں بصیرت کے گلاب

ہم ہی کم کوش تہی دست تھے ورنہ آقا

تیرے قرآں میں مہکتے ہیں ہدایت کے گلاب

جستجو ، علم کے، تحقیق کے موسم روٹھے

فکرِ مسلم کو عطا پھر سے ہوں حکمت کے گلاب

تیرا دیں ہے کہ نئے دور کا تازہ جھونکا

تیری سیرت ہے کہ ہر عہد میں ندرت کے گلاب

اپنے نوری کو بھی دیں شہرِ معنبر کی نوید

طشتِ دل میں لیے بیٹھا ہے وہ منّت کے گلاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]