اردوئے معلیٰ

Search

کشتِ جاں میں جو غنچہ کھلا حمد کا

رنگ لفظوں میں خود آ گیا حمد کا

 

جب سے روحوں نے میثاق میں ’’ہاں‘‘ کہا

ہر زماں، ہر مکاں، غل ہوا حمد کا

 

وادیٔ دل میں اک روشنی ہو گئی

فکر نے قصد جب بھی کیا حمد کا

 

صرف اللہ باقی رہے گا سدا

نور پھیلے گا لا انتہا حمد کا

 

رنگ مٹ جائیں گے ہر سخن کے مگر

حرف چمکے گا بس نعت کا، حمد کا

 

رب کا دیدار سب کر سکیں حشر میں

یوں ملے شاعروں کو صلہ حمد کا

 

شکر! خالق کی عظمت نگاہوں میں ہے

روح میں جل رہا ہے دیا حمد کا

 

میرے اللہ! تا زیست جاری رہے

شعر کے روپ میں سلسلہ حمد کا

 

میں عزیز اپنے مولا کو راضی کروں!

وہ ملے نسخۂ کیمیا حمد کا

 

آج بازار سے حفیظ تائب مرحوم کی کتاب ’’نسیب‘‘ خریدی۔ان کی حمد کے اشعار
سے شعر کہنے کی تحریک ہوئی۔ چناںچہ ان کی زمین(رنگ چاروں طرف چھاگیا حمد کا)
ہی میں اشعار ہوگئے۔ الحمدللہ! ہفتہ:۱۱؍جمادی الثانی ۱۰۱۴ھ…مطابق: ۱۲؍اپریل ۲۰۱۴ء
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ