کملی والے آپ نے ادنیٰ کو اعلیٰ کر دیا

بے کس و بد حال کو رشکِ زمانہ کر دیا

کٹ گئی جڑ کفر کی ،ہر شرک کی، الحاد کی

ارضِ بطحا کو شہا! یوں صاف ستھرا کر دیا

آپ کا آنا ہوا دن پھر گئے مظلوم کے

بے کس و لا چار کے غم کا مداوا کر دیا

انتشار و افتراق و دشمنی کی آگ کے

آپ نے آ کر شہا ! شعلوں کو ٹھنڈا کر دیا

خون کے رشتوں میں آئی نفرتوں کی جو خلیج

آپ نے پاٹا اسے اور پھر سے یکجا کر دیا

میں جلیلِ بے ہنر تیرہ میں تھا نا تین میں

آپ کی چشمِ کرم نے قد کو اونچا کر دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]