کوئی بھی حرف سپردِ قلم نہیں کیا ہے

کہ تیرے نام کو جب تک رقم نہیں کیا ہے

ہمیں بھی حکم تھا لغزش کے بعد توبہ کا

کریم نے بھی سپردِ ستم نہیں کیا ہے

خرد کو خواہشِ تابِ نظر رہی، لیکن

جنوں نے دید کے منظر کو خم نہیں کیا ہے

کِواڑ اُس نے بھی سارے عطا کے وا رکھے

سوال ہم نے بھی کچھ بیش و کم نہیں کیا ہے

بس ایک ساعتِ دیدِ کرم رہی قائم

پسِ حجاب بھی آنکھوں کو نم نہیں کیا ہے

بس ایک طیبہ کی دُھن میں ہے ُگم یہ عمرِ رواں

خیال و خواب کو وقفِ ارم نہیں کیا ہے

مَیں تیرے شہر میں پہنچا ہوں اور سوچتا ہوں

مرے کریم نے کیا کیا کرم نہیں کیا ہے

زمانہ گرچہ ہے بے طرح سے عدو، لیکن

تمھارے ہوتے ہوئے کوئی غم نہیں کیا ہے

عطا و اذن سے نعتِ نبی لکھی مقصودؔ

تکلفاً کوئی مصرع بہم نہیں کیا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]