کوئی ہے مومن کوئی ہے ترسا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

عجب طرح کا ہے یہ تماشہ خدا کی باتیں خدا ہی جانے

کوئی جو سمجھے تو کیسے سمجھے بہت بڑے ہیں غضب کے دھوکے

کہیں ہے بندہ کہیں ہے مولیٰ خدا کی باتیں خدا ہی جانے

کہیں انا الحق وہ آپ بولا فقیر بن کر یہ بھید کھولا

کہیں بنا ہے وہ آپ بھولا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

ہر ایک شے کا وہی ہے باطن ہر ایک شے سے وہی ہے ظاہر

مگر وہ ہر شے سے ہے نرالا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

کہیں بنا ہے عزیزؔ خادم کہیں جو دیکھا تو وہ صفیؔ ہے

غرض یہ فتنے کئے ہیں برپا خدا کی باتیں خدا ہی جانے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]