کوئے یثرب کو مسیحا کہہ دیا تو ہو گیا
میرے آقا نے مدینہ کہہ دیا تو ہو گیا
حکم سورج کو دیا تو وہ بھی آیا لوٹ کر
چاند! دو ٹکڑے تو ہو جا ، کہہ دیا تو ہو گیا
مصطفیٰ تو مصطفیٰ ہیں آپکے منگتوں نے بھی
گنبد بے در میں رستہ کہہ دیا تو ہو گیا
میرے آقا آپ کا فرمان کیا فرمان ہے
آپ نے کعبے کو قبلہ کہہ دیا تو ہو گیا
جس کے لب پر مصطفیٰ کا ذکر ہے شام و سحر
اس نے طوفاں کو سفینہ کہہ دیا تو ہو گیا
جس کی جانب کوئی چشم التفات اٹھتی نہ تھی
شاہ دیں نے اسکو اپنا کہہ دیا تو ہو گیا
مصطفیٰ کی گفتگو میں نورؔ اتنا ہے اثر
آپ نے قطرے کو دریا کہہ دیا تو ہو گیا