اردوئے معلیٰ

Search

کچھ حقیقت سے کچھ فسانے سے

دور ہم ہو گئے زمانے سے

 

نیند کوشش سے تو نہیں آتی

خواب بنتا نہیں بنانے سے

 

خود کو کس کر پکڑ لیا میں نے

تیر چُوکے نہیں نشانے سے

 

تیرا بے ساختہ لپٹ جانا

یہ سہولت ہے لڑکھرانے سے

 

میرا ہر خواب پھر سے جاگ اٹھا

آپ کے یوں نظر ملانے سے

 

آؤ مل کر اسے بدل ڈالیں

یہ زمانہ ہے اک زمانے سے

 

سارا منظر بدل گیا پل میں

ایک تصویر کے ہٹانے سے

 

میرے کچھ شعر ہوگئے لیکن

کیا ملا تجھ کو دل لگانے سے

 

ایک پل میں بدل گیا موسم

میری جاں تیرے مسکرانے سے

 

پانیوں کی روانیوں پہ زبیر

پاؤں جمتے نہیں جمانے سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ