کھلا بابِ توفیقِ مدح و ثنا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

یہ نعتوں کا جھرنا سا جو پھوٹتا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

دلوں میں محبت حبیبِ خدا کی لبوں پر ہے مدحت شہِ دوسرا کی

سروں پر جو رحمت کی چھائی گھٹا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

ریاضِ مودّت کا منظر تو دیکھو سکوں ہی سکوں کی بہاریں کھلی ہیں

معطّر معطّر دلوں کی فضا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

تمنّا دھڑکتی ہے جو حاضری کی دعاؤں میں رہتی ہےجو چاشنی سی

نظر میں جو منظر سہانا بسا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

طلب بھی تڑپ بھی وہ آہیں بھی سب کی وہ حیرت میں ڈوبی نگاہیں بھی سب کی

جو فرقت کے ماروں کی آہ و بکا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

درِ مصطفٰی کی ملی جو غلامی کٹی یا نبی یا نبی میں جوانی

لبوں پر ابھی تک وہی اِک صدا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

میں نسلوں سے ہوں جو انہی کا فدائی، ہے آبا سے نسبت غلامی کی پائی

ظفر نسلِ نو بھی جو ان کی گدا ہے عطائے محمد عطائے خدا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]