کیسا لہجہ تھا کس حال میں وہ رہی ایک ہی سانس میں

کہنے والی کہانی مری کہہ گئی ایک ہی سانس میں

یہ بھلا کیا کہ اک ایک گھونٹ اپنے اندر اترتا رہے

مے اگر تو نے پینی ہے تو ساری پی ایک ہی سانس میں

ایک ہی سانس میں ہے سمایا ہوا یہ جہاں اے خدا

ہم نے ساری خدائی تری دیکھ لی ایک ہی سانس میں

جتنے بھی اہل محفل تھے منہ وہ مرا دیکھتے رہ گئے

بزم میں ان کی تعریف کچھ ایسے کی ایک ہی سانس میں

ان کے ہونٹوں کا لمس ایسے چہرے پہ محسوس ہوتا رہا

ہم نے ساری حیاتیں یوں ہی کاٹ لیں ایک ہی سانس میں

ایک ہی سانس میں ہم نے طاہرؔ سبھی کچھ کہا آپ سے

جو بھی کہنا ہے کہہ دیجیے آپ بھی ایک ہی سانس میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]