کیسے کوئی سمجھے ترے اسرار الٰہی

تو ربِ علٰی مالک و مختار الٰہی

یہ چپ مجھے خاموش نہ کر دے ترے ہوتے

دے نطق کو اب طاقتِ اظہار الٰہی

واصف ہیں ترے برگ و شجر اور پرندے

ہے اذنِ ثنا مجھ کو بھی درکار الٰہی

یکتائی میں یکتا ہے تو واحد ہے احد ہے

تو اول و آخر ہے تو غفار الٰہی

کِن لفظوں میں لکھوں ترے اوصافِ حمیدہ

مشکل ہے سخن حمد ہے دشوار الٰہی

پابند مرا نطق مرے لفظ ہیں عاجز

محدود مرا حیطۂ اشعار الٰہی

تیرا ہی کرم اور اماں میری طلب ہے

عصیاں کے مَرض میں ہوں گرفتار الٰہی

اوصافِ حمیدہ ہیں ترے عفو و رحیمی

رحمت کی نظر تجھ سے ہے درکار الٰہی

ضو بار جو افلاک پہ یہ شمس و قمر ہیں

ہیں ان کا حوالہ ترے انوار الٰہی

منظر کو بچا حشر میں رسوائی سے مولا

دے اس کو اماں از پےِ عطّار ، الٰہی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]