اردوئے معلیٰ

Search

گرے جب اشک طیبہ میں پلک سے

ملائک تھامنے آئے فلک سے

 

مری آنکھوں میں دشتِ کربلا ہے

اسے سیراب کر دو اک جھلک سے

 

شرف بخشا حبیبِ کبریا نے

بشر اشرف ہوا جن و ملک سے

 

ترے دم سے ہیں مہر و ماہ روشن

سجی ہے کہکشاں تیری چمک سے

 

دیارِ مصطفیٰ لے جائے مجھ کو

گزارش ہے مدینے کی سڑک سے

 

مجھے حرف و ہنر کر دو عنایت

سجا دوں نعت سب رنگی دھنک سے

 

ملے اشفاقؔ اذنِ بار یابی

چمک جاؤں مدینے کی دمک سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ