گلزار مدینہ سے جسے پیار نہیں ہے

جنت کی بہاروں کا وہ حقدار نہیں ہے

عالم میں کوئی آپ کا ہمسر نہیں آقا

اس بات سے دشمن کو بھی انکار نہیں ہے

کھل سکتے نہیں اس سے کبھی رمز حقائق

میخانۂ طیبہ کا جو میخوار نہیں ہے

اعمال کے سکّے نہیں ، کام آئے گی نسبت

یہ حشر کا میدان ہے بازار نہیں ہے

در چھوڑ کے میں آپ کا جاؤں کہاں آقا

جز آپ کے میرا کوئی غمخوار نہیں ہے

کونین کے مالک ہیں چٹائی ہے بچھونا

سرکار کے جیسی کوئی سرکار نہیں ہے

وہ خالق عالم سے بھی کچھ پا نہیں سکتا

جو قاسم نعمت سے طلبگار نہیں ہے

جو صاحب لولاک کی عظمت کا ہے منکر

اے نورؔ مجھے اس سے سروکار نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]