گل شاہ بحر و بر کا اک ادنیٰ غلام ہے

اس سے بڑے کرم کا تصور حرام ہے

جس دل کے آئینے میں محمد کا نام ہے

دوزخ کی آگ اُس پر یقیناً حرام ہے

میری حیات ایسے نبی کی غلام ہے

جو انبیاء کا عرش بریں پر امام ہے

ہے نور کے وجود میں وحدانیت کا راز

گفتار مصطفیٰ بھی خدا کا کلام ہے

گونجے جہاں میں نعرۂ تکبیر مومنو

میلاد مصطفیٰ کا یہی اہتمام ہے

خواہش ہے دیکھنے کی محمد کے نام پر

قدرت خدا !جو تیری مدینے میں عام ہے

رکھ دو جبیں پہ ہاتھ کہو، شان انبیاء

ہم عاجزوں کے پیار کا، تجھ کو سلام ہے

تو فہم و فکر و عقل کی حد سے ہے ماورا

اے شاہ انبیاء !تجھے میرا سلام ہے

آؤ پڑھیں درود کہ گلؔ جانتے ہیں ہم

میلاد مصطفیٰ بھی وفا کا کلام ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]