گھِرے طُوفاں میں ہیں، نظرِ کرم سرکار ہو جائے

توجہ آپ فرمائیں، تو بیڑا پار ہو جائے

کرم کی اک نظر آقا مرے دِل کی ہر اک دھڑکن

محبت، کیف و مستی، عشق سے سرشار ہو جائے

مجھے رکھنا ہمیشہ اپنے ہی حلقہ بگوشوں میں

ہیں مرکز آپ، میری زندگی پُرکار ہو جائے

چھپا لینا مرے آقا مجھے دامانِ رحمت میں

مرا جب دُشمنِ جاں، درپئے آزار ہو جائے

اگر سرکار اجازت دیں، اگر سرکار فرمائیں

سگِ آوارہ، بے چارہ، سگِ دربار ہو جائے

گِنے جائیں سگِ در آپ کے جس دم، مرے آقا

اشارہ میری جانب بھی، مری سرکار ہو جائے

ظفرؔ کے رنج و غم یکدم بدل جائیں گے خوشیوں میں

حبیبِ کبریا، گر مُونس و غم خوار ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]