ہاتھ میں تھامے ہوئے اُن کی عطا کا دامن

رشکِ ایجاب ہوا حرفِ دُعا کا دامن

اُن کے تذکار سے مانوس ہے دل کی دھڑکن

اور دھڑکن سے ہے مربوط وفا کا دامن

جب بھی سوچوں سے اُلجھتا ہے ہوس کا سورج

سایہ کرتا ہے مرے سر پہ ثنا کا دامن

کیا خبر کون سی ساعت میں بُلاوا مہکے

عرضیاں تھام کے بیٹھا ہے ہَوا کا دامن

اُن کی نعلین کو چھو آئے سخن کی رفعت

اے خدا شعر کو دے حرفِ رسا کا دامن

سیدہؑ آپ کی تطہیر کی رحمت کے سبب

میری بیٹی کو ملے شرم و حیا کا دامن

میرے ہاتھوں میں ہے مقصودِؔ جہاں کی دولت

میرے ہاتھوں میں ہے محبوبِ ُخدا کا دامن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]