ہر ایک لمحے کے اندر قیام تیرا ہے

زمانہ ہم جسے کہتے ہیں نام تیرا ہے

درائے اول و آخر ہے تو مرے مولٰی

نہ ابتدا نہ کوئی اختتام تیرا ہے

تری ثنا میں ہے مصروف بے زبانی بھی

سکوتِ وقت کے لب پہ کلام تیرا ہے

شعور نے سفرِ لاشعور کر دیکھا

تمام لفظ ہیں اسکے ’دوام‘​ تیرا ہے

تمام عمر کٹے اِک طویل سجدے میں

اِس اختصار کی بخشش بھی کام تیرا ہے

بہت قریب ہے فطرت سے روحِ انسانی

ہر اِک نظام سے بڑھ کر نظام تیرا ہے

وہ خود کو جان گیا جس نے تجھ کو پہچانا

وہ محترم ہے جسے احترام تیرا ہے

ہر ایک سانس سے آواز آ رہی ہے تری

مرا دھڑکتا ہُوا دل، پیام تیرا ہے

کہاں بیانِ مُظؔفّر کہاں بڑائی تری

جو تھا جو اب ہے جو ہوگا ، تمام تیرا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]