ہر سمت تذکرے ہیں تمہارے کمال کے

میں آگیا ہوں سارا زمانہ کھنگال کے

بیشک بہت حسین تھے یوسف نبی بھی تھے

چرچے وہ کر رہے تھے تمہارے جمال کے

آنکھیں فقط بنی ہیں تری دید کے لیے

دل کیوں نہ ہو فدا تری اس چال ڈھال کے

دیکھا جو ناز اٹھاتا ہے خود رب کائنات

چومے ہیں پاؤں عرش نے بھی دیکھ بھال کے

لائے کوئی جواب جو ان سے سلام کا

قدموں میں اس کے رکھ دوں کلیجا نکال کے

اس آستاں کو چوم لو جاکر عزیز تم

جبریل جائیں جس جگہ خود کو سنبھال کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]