ہر گھڑی ہے تمنا یہی یا نبی
میرے لب پر رہے ہر گھڑی یا نبی
مرسلیں صالحیں اَن گِنَت ہیں مگر
آپ جیسا نہیں کوئی بھی ، یا نبی
آپ کا لطف ہو تو لکیروں سے بھی
بھاگ جاتی ہے ہر بے بسی ، یا نبی
سبز گنبد تصور کی زینت رہے
ناز خود پر کرے زندگی ، یا نبی
تیری خاطر سجایا گیا لا مکاں
تیری خاطر ہی دنیا بنی یا نبی
کیوں شبِ پیروی میں اجالے نہ ہوں
ضوفشاں ہے مہِ سروری یا نبی
چومتی ہیں جبینوں کو خود منزلیں
آپ کرتے ہیں یوں رہبری یا نبی