اردوئے معلیٰ

Search

ہزار لوگوں میں دو چار بھی نہیں نکلے

مری طرف تو مرے یار بھی نہیں نکلے

 

ہمارے لفظوں کی حرمت کو پائمال کرو

کہ تم سے بھرتی کے اشعار بھی نہیں نکلے

 

وہ جن کے مشورے پر سارے پیڑ کاٹ دیے

وہ لوگ سایۂ دیوار ، بھی نہیں نکلے

 

انہیں یقین کسی بے یقین پر آیا

ہم ایسے لوگ اداکار بھی نہیں نکلے

 

تمام عمر میں بُنتا رہا جنھیں قیصر

مری کہانی ، وہ کردار بھی نہیں نکلے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ