ہستی پر میری مولا آقا کا رنگ چڑھا دے

کروں نبی نبی یا نبی دنیا مجھے بھلا دے

اشکوں سے تر ہے بدن ، اب تو کرم فرما دے

رحمت سے اپنی مجھے نوید سفر مدینہ سنا دے

ذاد سفر نہیں ہے، پنچھی مجھے بنا دے

لوں اڑان میں، مدینہ مجھے پہنچا دے

طلب ہے جیسے، اسے تخت و تاج دلا دے

در آقا کی مجھے ، مگر حا ضری کرا دے

زیارت ہو کیسے آقا کی، غلام کو سکھا دے

عطا سے اپنی مجھے وہ اسم اعظم بتا دے

تمنا ہے جیسے جہاں کی، اسے کل خدائی دے

مرقد حضوری کی مگر، آقا کے قدموں میں دکھائی دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]