ہلاکتوں کے گڑھے سے بچا رہے ہیں رسول

خدا کی سمت جہاں کو بلا رہے ہیں رسول

نگاہ ڈالئے زید و بلال پر بھی کبھی

جو کچھ نہیں ہیں انہیں کیا بنا رہے ہیں رسول

زمیں سے خلد و جناں کے عظیم محلوں تک

ہر ایک شخص کو رستہ دکھا رہے ہیں رسول

لو اب تو بن گئی محشر میں بھی ہم ایسوں کی

ہمارا خود سے تعلق بتا رہے ہیں رسول

کہاں چھپائیں گے منہ کائنات کے اسرار

خدا کے راز سے پردہ اٹھا رہے ہیں رسول

وہاں وہاں پہ فروزاں ہے مبر عالم تاب

جہاں جہاں یہ دیا سا جلا رہے ہیں رسول

ہنوز آج بھی سب کچھ ہے ان کے قدموں میں

ہنوز آج بھی چھاتے ہی جا رہے ہیں رسول

وہ ہم ہیں تم ہو ہماری تمہاری دنیا ہے

جسےنجات کا مژدہ سنا رہے ہیں رسول

گنے ہی جائیے منظر تمام سانسوں تک

خدا سے بندوں کو جو کچھ دلا رہے ہیں رسول

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]