ہم اپنے دل کو ارادت شناس رکھتے ہیں

حضوریوں کے لئے محوِ آس رکھتے ہیں

جھکائے رکھتے ہیں پیشانیاں مواجہ پر

اطاعتوں پہ وفا کی اساس رکھتے ہیں

بلائے جائیں گے اک روز ہم مدینے میں

وفورِ شوق کا پہنے لباس رکھتے ہیں

عطا ہوا ہمیں اعزاز نعت گوئی کا

ہم اپنی فکر سراپا سپاس رکھتے ہیں

نگاہ رکھتے ہیں سنگِ درِ رسالت پر

جبینِ عجز مواجہ کے پاس رکھتے ہیں

سماعتیں بھی رہیں واقفِ ثنائے نبی

زباں بھی مدحِ رسالت شناس رکھتے ہیں

مسرتیں انہیں اشفاقؔ ڈھونڈ لیتی ہیں

جو مصطفیٰ کے لئے دل اداس رکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]