ہم جو غزل کے شہر سے نعت کی راہ آ گئے

مدح نبی کی شکل میں راہ نئی دکھا گئے

صرف خیال سے گریز، سچ کی طرف سفر بنا

ظلمتِ شب میں مہر ساں، روشنیاں لٹا گئے

شہرِ غزل میں حرف تھے صرف خذف خذف مگر

مدح میں وہ گہر بنے، آب کچھ ایسی پا گئے

اہلِ سخن جو وادیٔ کذب سے بچ سکے کبھی

دائمی التباس سے دامنِ جاں چھڑا گئے

عرصۂ کائنات میں صرف نبی کی ذات ہے

جس کے طفیل مہر و مہ روشنیاں لُٹا گئے

کیسی کھلی دلیل ہے پیرویٔ رسول کی

جن کو یہ رنگ مل گیا، سارے جہاں پہ چھا گئے

آج عزیزؔ نعت کا رنگ ہی اور ہو گیا

آج سخن کے سلسلے شمع نئی جلا گئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]