ہم جہاں لوٹ کر نہ جا پائے
ایک دنیا تھی اس جہاں سے پرے
دھوپ جھیلی نہ جائے گی تم سے
ہٹ گئے ہم اگر یہاں سے پرے
ہم کہ نکلے مدار سے آخر
سلسلہ ہائے کہکشاں سے پرے
گونجتا تھا مہیب سناٹا
تیرے اس آخری بیاں سے پرے
تو نہیں مل سکا ، نہ ملنا تھا
آن پہنچے ہیں لامکاں سے پرے
وہ جو حدِ نگاہ ہے ، کیوں ہے
کیا بھلا کچھ نہیں وہاں سے پرے