ہم کو بھی بلا لو تم اک بار مرے خواجہ

منقبت شان غریب نواز رضی اللہ عنہ
سلطان الہند عطائے رسول ہند الولی حضرت خواجہ سید محمد معین الدین حسن چشتی اجمیری رضی اللہ عنہ
——

ہم کو بھی بلا لو تم اک بار مرے خواجہ

اک بار ہی دکھلا دو دربار مرے خواجہ

تم پیارے ہو حیدر کے زہرا کے دلارے ہو

حسنین کے گلشن کے گلزار مرے خواجہ

مجھ پہ بھی مرے خواجہ اک چشم کرم کر دے

برسوں سے ہوں میں تیرا بیمار مرے خواجہ

بھیجا ہے یہاں تم کو سرکار دوعالم نے

اور تم کو بنایا ہے سردار مرے خواجہ

اس دیش کے ولیوں کے سردار تمہیں تو ہو

ہے سر پہ تمہارے ہی دستار مرے خواجہ

یہ راج بظاہر ہے اس دیش میں غیروں کا

اس دیش کے ہیں لیکن سرکار مرے خواجہ

آرام نہیں ملتا بے چین ہے میرا دل

اس دل کے تمھیں تو ہو غمخوار مرے خواجہ

خوش بخت ہیں وہ جو بھی حاضر ہیں ترے در پر

اے کاش کروں میں بھی دیدار مرے خواجہ

اے آل نبی بگڑی میری بھی بنا دو تم

میرے لئے ہو تم ہی غمخوار مرے خواجہ

منجدھار میں امت کی کشتی ہے پھنسی لیکن

ہو تیرے کرم سے اب یہ پار مرے خواجہ

شاہد ہی کیا لیتے ہیں خیرات سبھی تجھ سے

ہے تیرا بھکاری یہ سنسار مرے خواجہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]