ہوا کے دوش پہ رکھتا ہوں میں جلا کے چراغ
یہ آندھیاں بھی دکھائیں ذرا بجھا کے چراغ
دل و دماغ پہ چھاتا ہے نُور کا بادل
اٹھا کے ہاتھ، جلاتا ہوں جب دعا کے چراغ
انہی کے نام چمکتے ہیں آسمانوں پر
جو خونِ دل سے جلایا کیے وفا کے چراغ
جہاں بھی جاؤں میں پاتا ہوں روشنی دل میں
دل و نگاہ میں روشن ہیں دلربا کے چراغ
جلیل غیر کی چوکھٹ پہ بھیک مانگے کیوں
حریم جاں میں ہیں روشن تری عطا کے چراغ