ہوا کے دوش پہ رکھتا ہوں میں جلا کے چراغ

یہ آندھیاں بھی دکھائیں ذرا بجھا کے چراغ

دل و دماغ پہ چھاتا ہے نُور کا بادل

اٹھا کے ہاتھ، جلاتا ہوں جب دعا کے چراغ

انہی کے نام چمکتے ہیں آسمانوں پر

جو خونِ دل سے جلایا کیے وفا کے چراغ

جہاں بھی جاؤں میں پاتا ہوں روشنی دل میں

دل و نگاہ میں روشن ہیں دلربا کے چراغ

جلیل غیر کی چوکھٹ پہ بھیک مانگے کیوں

حریم جاں میں ہیں روشن تری عطا کے چراغ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]