اردوئے معلیٰ

ہوا ہے نعت کا روشن دیا مدینے سے

ملا ہے فیض مجھے بے بہا مدینے سے

 

کبھی جو ہجر میں سرکار کو پکارا ہے

کرم کی آئی ہے ٹھنڈی ہوا مدینے سے

 

جو نام سیدِ والاکا ورد کرتی ہوں

تو گھیر لیتی ہے آ کر ضیا مدینے سے

 

خدا کا شکر کہ حسرت رہی نہ دنیا کی

ہوئی ہے مجھ پہ کچھ ایسی عطا مدینے سے

 

انہی کے در کا بھکاری ہے سارا ہی عالم

کہ خالی لوٹا نہ کوئی گدا مدینے سے

 

جسے ملی ہے غلامی حبیبِ داور کی

اسے ملے گی محبت سدا مدینے سے

 

مرا نصیب ہے چمکا نبی کی الفت سے

ملی ہے ناز کو نوری ردا مدینے سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ