ہے بہ فضلِ حق مرا خیرالبشر سے رابطہ

روزِ اوّل سے ہے قائم اُن کے در سے رابطہ

ہے نظارہ ہائے طیبہ کا نظر سے رابطہ

خوب مستحکم ہے سنگ در کا سر سے رابطہ

اُن کی چوکھٹ کی گدائی پہ فدا ہے خسروی

ہے بحمدِاللہ شاہِ بحر و بر سے رابطہ

بارشِ انوار ہوتی ہے جہاں آٹھوں پہر

ہر نفس رہتا ہے میرا اُس نگر سے رابطہ

بھیجتا ہوں آپ کی ذاتِ مقدس پر درود

کیوں نہ ہو میری دُعاؤں کا اثر سے رابطہ

منزلِ مقصود خود کرتی ہے اُس کی جستجو

جس کا ہو جاتا ہے اُن کی رہگزر سے رابطہ

رابطہ قائم جو کر لیتے ہیں شہرِ علم سے

اُن کا ہو جاتا ہے پھر علم و ہنر سے رابطہ

معجزے شمس و قمر کے یہ گواہی دے گئے

مصطفیٰ کا خوب ہے شمس و قمر سے رابطہ

بس وہی ٹھہرا جہاں میں صاحبِ عزّ و وقار

جس نے رکھا اُن کی ذاتِ معتبر سے رابطہ

جو ہمیں لے جائے خاکیؔ اُس دیارِ نور تک

صرف رکھنا چاہیے اُس ہمسفر سے رابطہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]