ہے تری رہ گزر شہ نواب

میری جان و جگر شہ نواب

میں بھی زندان ہجر سے نکلوں

مہرباں ہوں اگر شہ نواب

رشک مہتاب ہے تری چوکھٹ

نور ہے تیرا گھر شہ نواب

من کی دنیا اجال دیتی ہے

آپکی اک نظر شہ نواب

تیرے قدموں میں بیٹھ کر پایا

خود کو افلاک پر شہ نواب

مرہم لطف کا سوالی ہے

میرا زخم جگر شہ نواب

پیکرِ رشد ، منبعِ فیضان

ہادی و راہبر شہ نواب

یاد آتے ہیں شبر و شبیر

آپ کو دیکھ کر شہ نواب

بحر جود و سخا نظر تیری

چشمۂ فیض در شہ نواب

پاسبانی کو آپکے گھر کی

آئے خیر البشر شہ نواب

تا قیامت ہو بارش رحمت

آپکی آل پر شہ نواب

کون ہے مصطفی کا لختِ جگر؟

سنیے! المختصر، شہ نواب

طلعت مہر و ماہ کا باعث

ہے تری خاک در شہ نواب

آرزو ہے کہ ہر گھڑی ہوں صدف

میرے پیشِ نظر شہِ نوّاب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]