ہے زمیں آسماں میں اللہ ہو

کو بہ کو کل جہاں میں اللہ ہو

غیر کو دور کر کے پڑھتا رہ

دل کے خالی مکاں میں اللہ ہو

پھر ہی کامل ہے تیرا ایماں جب

ہو حقیقت گماں میں اللہ ہو

گونج ہر سو ہے دم بدم اس کی

پورے ارض و سماں میں اللہ ہو

گریہءِ ظاہری ہے رب کے لیے

اور اشکِ نہاں میں اللہ ہو

ذکرِ رب سے ہیں گل معطر تو

تتلیوں کی زباں میں اللہ ہو

گونج قدرت کی چار سو پائی

ہر مکاں لا مکاں میں اللہ ہو

کاش مہکے مرا سخن اس سے

جگمگائے بیاں میں اللہ ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]