ہے سارا جہاں بھول جانے کے قابل

مدینہ ہے بس دل لگانے کے قابل

کِیا مجھ کو نعتیں سنانے کے قابل

یہ تمغہ ہے سر پہ سجانے کے قابل

نہ زادِ سفر اور نہ حسنِ عمل ہے

بنا دیجیے در پہ آنے کے قابل

کوئی نہ کوئی ایسی صورت ہو آقا

میں ہوجاؤں طیبہ میں جانے کے قابل

بلا کر مدینے میں مہمان رکھا

کرم ہے یہ قربان جانے کے قابل

مدینہ پہنچ کر ُکھلا راز دل پر

یہی در ہے بگڑی بنانے کا قابل

وہ مینار و گنبد وہ روضے کی جالی

ہیں سب نقش دل میں بسانے کے قابل

حضور آپ کے در کا میں بھی گدا ہوں

سمجھ لیجیے بخشوانے کے قابل

یہاں سج گئی بزم نعتِ نبی کی

ہیں اشعار سننے سنانے کے قابل

مدینہ تو ہے رشکِ فردوش خاکیؔ

وہ ہے سرزمیں سر جھکانے کے قابل

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]