ہے عرش پہ قوسین کی جا ، جائے محمد

رشکِ یدِ بیضا ہے کفِ پائے محمد

عیسیٰ سے ہے بڑھ کر لبِ گویائے محمد

یوسفؑ سے ہے بڑھ کر رُخِ زیبائے محمد

والشّمس تھے رخسار تو واللیل تھیں زلفیں

اِک نور کا سورہ تھا سراپائے محمد

اندھیر ہوا کفر کا سب دور جہاں سے

روشن ہوا عالم جو یہاں آئے محمد

عصیاں سے بری ہو کے قیامت میں اُٹھے گا

بے شک ہے بہشتی جو ہے شیدائے محمد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]