ہے عشقِ محمد ص کا دستور جداگانہ

ہے عشقِ محمد کا دستور جداگانہ

جینے کی علامت ہے سرکار ص پہ مر جانا

طے کر کے یہ نکلا ہے گھر سے کوئی دیوانہ

اس بار مدینے سے واپس ہی نہیں آنا

جبرئیل ع سے بھی آ گے پہنچے ہیں شبِ اسریٰ

کام آیا ہے ذروں کا قدموں سے لپٹ جانا

تُو ایک وسیلہ ہے آقا کی زیارت کا

اے دستِ اجل تجھسے کس بات کا گھبرانہ

جا پوچھ لے آدم س سے مٹی ہے خراب اس کی

جس نے بھی محمد ص کو اپنا سا بشر جانا

سلمان ع کا عاشق ہوں بہلول کا شیدا ہوں

کہتی ہے مجھے دنیا دیوانوں کا دیوانہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]