یادِ آقا میں آگئے آنسو

اپنی قسمت جگا گئے آنسو

ان کی مدحت کا اِک چراغ جلا

اور شدّت بڑھا گئے آنسو

تشنگی جب بڑھی حضوری کی

جامِ شفقت پلا گئے آنسو

تھا بہت دور وہ درِ عالی

پر یہ دوری مٹا گئے آنسو

نامِ سرکار ہی لبوں پہ رہا

باقی سب کچھ بھُلا گئے آنسو

اُن کے ابرِ کرم کا ذکر ہوا

ایک لمحے میں چھا گئے آنسو

لفظ کب لائقِ سلامی تھے

اصل رشتہ نبھا گئے آنسو

ذکرِ سرکار پر بہیں کہ رُکیں

کیسی مشکل میں آگئے آنسو

بزمِ سرکار میں چھلکنے لگے

اور مرا سر جھکا گئے آنسو

خود فریبی پہ گامزن تھا شکیلؔ

سیدھے رستے چلا گئے آنسو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]