یادِ رسولِ پاک کو مہماں کیے ہوئے

اپنے ہر ایک درد کا درماں کیے ہوئے

نامِ نبی سے بزم فروزاں کیے ہوئے

بیٹھے ہوئے ہیں دل کو شبستاں کیے ہوئے

ان میں اتر اے کوچۂ محبوب کی ہوا

لفظ و قلم چاک گریباں کیے ہوئے

جی چاہتا ہے گنبدِ خضریٰ کی چھاؤں میں

بیٹھے رہے نثارِ دل و جاں کیے ہوئے

ہے مشکبار قریہء احساس کی زمیں

یادِ نبی سے دل میں چراغاں کیے ہوئے

مظہرؔ صراطِ نعت پہ ہے گامزن خیال

حرف و سخن کو میرے گلستاں کیے ہوئے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]