یاد کر کے انہیں حظ اٹھانے لگے

’’ دن مدینے کے پھر یاد آنے لگے ‘‘

آ گئی یاد طیبہ کی یاد آ گئی

دیدۂ لفظ آنسو بہانے لگے

سسکیاں لے رہی تھی حیاتِ بشر

آپ آئے سبھی غم ٹھکانے لگے

باندھ لو تم بھی رختِ سفر باندھ لو

قافلے پھر مدینے کو جانے لگے

مل گیا دامنِ مصطفیٰ مل گیا

ہاتھ دونوں جہاں کے خزانے لگے

شہر مکہ کی گرمی گناہ سوز تھی

شہرِ طیبہ کے موسم سہانے لگے

سمجھو مقبول نعتِ نبی ہو گئی

چہرۂ حرف جب مسکرانے لگے

جمع کرتے رہے نعت کی آیتیں

ہم صلہ عشق کا یونہی پانے لگے

یہ تو مظہرؔ مرے دل کو معلوم ہے

طیبہ جانے میں کتنے زمانے لگے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]