یارو! مجھے حضور کی قربت میں لے چلو

مجھ غم زدہ کو قریہء راحت میں لے چلو

میں جل رہا ہوں کب سے یہاں غم کی دھوپ میں

اب تو مجھے بھی سایہء رحمت میں لے چلو

عصیاں کے اس مریض کا کوئی نہیں علاج

چارو گرو! حضور کی صحبت میں لے چلو

خوشبوئے مصطفی کی میں برکت سمیٹ لوں

مجھ کو حرا و ثور کی خلوت میں لے چلو

محشر میں مجھ کو دیکھ کے کہنے لگے ملک

نوکر ہے یہ حضور کا ‘ جنت میں لے چلو

پائے گا دل کا چین کہ ہے مضطرب جلیل

اس کو اُٹھا کے مرکزِ راحت میں لے چلو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]