یا حبیب خدا احمد مجتبیٰ دل مبتلا کا سلام لو

جو وفا کی راہ میں کھو گیا اسی گمشدہ کا سلام لو

میں طلب سے باز نہ آؤں گا تو کرم کا ہاتھ بڑھائے جا

جو تیرے کرم سے ہیں آشنا اسی آشنا کا سلام لو

میری حاضری ہو مدینے میں ملے لطف مجھ کو جینے میں

تیرا نور ہو میرے سینے میں میری اس دعا کا سلام لو

وہ حُسین جس نے چھڑک کے خون چمنِ وفا کو ہرا کیا

اس جانثار کا واسطہ کہ ہر اک گدا کا سلام لو

کوئی مر رہا ہے بہشت پر کوئی چاہتا ہے نجات کو

میں تجھی کو چاہوں خدا کرے میری اس دعا کا سلام لو

ہیں تمام اولیا کے بلند سر ہیں قدم پہ جن کے جھکے ہوئے

اسی پیارے غوث کا واسطہ ہم بے کسوں کا سلام لو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

درود اُن پر محمد مصطفیٰ خیر الورا ہیں جو

سلام اُن پر رسولِ مجتبیٰ نورِ خدا ہیں جو درود اُن پر خدائے پاک کی جو خاص رحمت ہیں سلام اُن پر جہانوں کے لیے لُطف و عطا ہیں جو درود اُن پر کہ جِن کا نام تسکینِ دِل و جاں ہے سلام اُن پر کہ ساری خلق کے حاجت روا ہیں جو درود اُن […]

اے مدینے کے تاجدار سلام

اے غریبوں کے غم گسار سلام آ کے قدسی مزارِ اقدس پر پیش کرتے ہیں نور بار سلام ان کے عاشق کھڑے مواجہ پر پیش کرتے ہیں شان دار سلام اذن ملتا رہے حضوری کا عرض کرنا ہے بار بار سلام پیشِ جالی جو لب نہیں کھلتے آنکھیں کہتی ہیں اشکبار سلام سر جھکائے ہوئے […]