یا نبی گر چشمِ رحمت آپ کی مِل جائے گی

نخلِ ایماں کو ہمارے تازگی مِل جائے گی

بادشاہانِ زمانہ بھی کریں گے احترام

مصطفیٰ کے در کی جسکو چاکری مِل جائے گی

رنج و غم نے گر ستایا ہے چلے آؤ یہاں

بِالیقیں طیبہ کی گلیوں میں خوشی مِل جائے گی

ہو جو عشق و معرفت کی گر نظر قرآن میں

تم کو ہرجا بے شُبہ نعتِ نبی مِل جائے گی

مت بنو مغرب زدہ روشن خیالی چھوڑ دو

سیرتِ خیرالوریٰ سے روشنی مِل جائے گی

ہے اگر تسخیرِ عالم کی جو دل سے جُستجو

دیکھ لو قرآن پڑھ کر آگہی مل جائے گی

سیرتِ خیر الوریٰ سے اِستِفادہ ہو اگر

مضطرب دنیا کو امن و آشتی مل جائے گی

اُس وطن میں ہے مرا مسکن خدا کے فضل سے

قریہ قریہ نعت کی محفل سجی مل جائے گی

اعلیٰ حضرت کے کلاموں پر رہے گہری نظر

تم کو مرزا شاعری میں پختگی مل جائے گی

کام مرزا کا بنے گا حشر میں سرکار سے

گر دُعائے ربِّ ہَبْلِی اُمتی مل جائے گی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]